Ek wakeel or us ki wife
وکیل اور اس کی بیوی۔
وکیل آدھی رات کو گھر آیا اور دروازہ کھٹکھٹایا.
بیوی دروازہ نہیں کھولونگی، اتنی رات کو جہاں سے آرہے ہو وہیں چلے جاؤ.
وکیل دروازہ کھولو نہیں تو نالے میں کود کر اپنی جان دے دونگا.
بیوی مجھے کوئی پرواہ نہیں تمہیں جو کرنا ہے وہ کرو.
اس کے بعد وکیل دروازے کے پاس کے اندھیرے حصے میں جاکر کھڑا ہو گیا، اور دو منٹ انتظار کیا، پھر ایک بڑا سا پتھر اٹھایا اور نالے کے پانی میں پھینک دیا.
بیوی نے سنا تو فوراً دروازہ کھولا اور نالے کی طرف دوڑی.
اندھیرے میں کھڑا وکیل دروازے کی طرف بھاگا اور گھر کے اندر سے دروازہ بند کر لیا.
بیوی: دروازہ کھولو، نہیں تو میں چلا چلا کر سارے محلے کو جگا دونگی.
وکیل: خوب چلاؤ، جب تک سارے پڑوسی جمع نہ ہو جائیں، پھر میں ان کے سامنے تم سے پوچھونگا کہ
آدھی رات کو کہاں سے آرہی ہو؟
کالا کوٹ یونہی نہیں پہنا ..
اکبر الہ آبادی نے صحیح کہا تھا
*پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا*
*لو آج میں بھی صاحب اولاد ہوگیا
0 Comments